بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں جاپانی چیف کیبنٹ سیکریٹری ہایاشی یوشی ماسا کے تاریخی امور پر حالیہ ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی عسکریت پسندوں نے جارحیت کی جنگ کا آغاز کرکے ناقابل بیان جرائم کئے ، جن سے چینی اور ایشیا کے متاثرہ ممالک کے عوام کو سنگین آفات کا سامنا کرنا پڑا لیکن آج تک، جاپان میں جارحانہ جنگ اور نوآبادیاتی حکمرانی کو خوبصورت دکھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جاپانی فوج کے ہاتھوں جنسی غلام بننے والی ” کمفرٹ ویمن” جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مبہم بیانات دئیے جارہے ہیں اور کچھ سیاست دانوں نے بار بار یاسوکونی شرائن پر حاضری بھی دی ہے جہاں دوسری جنگ عظیم کے کلاس اے جنگی مجرموں کو رکھا جاتا تھا ،انہوں نے کہا کہ جاپان نے اپنی جارحیت اور جرائم پر غور و فکر کرنے کے بجائے چین اور روس کی جانب سے مشترکہ طور پر تاریخی سچائی کا دفاع کرنے اور عالمی امن کے حصول کی کوشش کرنے کی منصفانہ اپیل پر غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے ہیں، جو ایک بار پھر تاریخی مسائل پر جاپان کے غلط رویے کی عکاسی ہے، جس کی چین سخت مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور فاشسٹ مخالف عالمی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ ہے ۔ ہم جاپان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے تاریخی جرائم اور ذمہ داریوں پر غور وفکر کرتے ہوئے جارحیت کی تاریخ کو خوبصورت دکھانے کے تمام اقدامات سے باز رہے اور پرامن ترقی کے راستے پر قائم رہتے ہوئےٹھوس اقدامات کے ذریعے ایشیائی ہمسایوں اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد جیتنے کی کوشش کرے۔