دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات باہمی فائدے پر مبنی ہیں، حہ لی فنگ
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین اور امریکہ کے اعلیٰ سطحی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوئے۔چینی وفد کی قیادت نائب وزیراعظم حہ لی فنگ نے کی جبکہ امریکی وفد کی قیادت وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندے جیمسن گریئر نے کی۔ فریقین نے 17 جنوری کو چین امریکہ صدور کی بات چیت میں طے پانے والے اتفاق رائے پر عملدرآمد کے لیے پرخلوص اور تعمیری گفتگو کی، جس میں کئی اہم اتفاق طے پائے اور مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی۔
حہ لی فنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان وسیع مشترکہ مفادات اور تعاون کے بڑے مواقع موجود ہیں، اور دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔مختلف ترقیاتی مراحل اور اقتصادی نظاموں کے حامل دو بڑے ممالک کی حیثیت سے، چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعاون میں اختلافات اور تنازعات کا ہونا معمول کی بات ہے۔ اس میں اہم یہ ہے کہ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے، امن کے تحت باہمی تعاون کے اصولوں کو اپناتے ہوئے، اور برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی راہیں تلاش کی جائیں۔
تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں، چینی فریق تجارتی جنگ نہیں چاہتا مگر اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔ اگر امریکہ کی طرف سے چینی مفادات کی خلاف ورزی جاری رہی تو چین اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی صحت مند، مستحکم اور پائیدار ترقی کا تحفظ دونوں ممالک اور عوام کے بنیادی مفادات کے مطابق ہے اور عالمی اقتصادی ترقی کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
دونوں اطراف کو تعاون کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں، تعاون کی فہرست میں توسیع کرنی چاہیے ، اس کا حجم بڑھانا چاہیے اور چینی اور امریکی اقتصادی و تجارتی تعلقات کو نئی ترقی کی طرف لے جانا چاہیے، تاکہ عالمی معیشت میں مزید یقین و استحکام پیدا ہو۔دونوں اطراف نے اقتصادی اور تجارتی مشاورت کے میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا ہے تاکہ اقتصادی اور تجارتی امور میں ایک دوسرے کے خدشات پر بات چیت کے لیے رابطہ برقرار رکھا جا سکے۔