"پانچ جہتی” مجموعی خاکہ:جدیدیت کو عمل میں لانے کیلئے نظریات اورعملی اقدامات کی تفصیل

0

بیجنگ (ویب ڈیسک)چینی صدر شی جن پھنگ نے 2012 میں سی پی سی کی اٹھارہویں قومی کانگریس میں "پانچ جہتی” مجموعی خاکہ پیش کیا تھا جو اقتصادی، سیاسی ، ثقافتی ، سماجی اور ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے پانچ اہم شعبوں پر مشتمل ہے۔ اس کی مرکزی اہمیت یہ ہے کہ یک رُخی اقتصادی ترقی کے ماڈل کے بجائے جدیدیت کی تعمیر کو ایک مضبوط اکائی کے طور پر مجموعی لحاظ سے ترتیب دیا جائے۔ "پانچ جہتی” مجموعی خاکہ ایک اونچے درخت کی مانند ہے: معاشی تعمیر اس کی "جڑیں” ہیں؛ سیاسی تعمیر "تنا” ہے؛ ثقافتی تعمیر "شاخیں اور پتے” ہیں؛ سماجی تعمیر "پھل” ہے؛ جبکہ ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر "مٹی” ہے۔

مضبوط جڑیں توانا تنے کو جنم دیتی ہیں، گھنے پتے اور شاخیں خوش ذائقہ پھل لاتی ہیں، اور زرخیز مٹی پورے نظام کی صحت کا تعین کرتی ہے۔گزشتہ دس برسوں میں "پانچ جہتی” خاکے اور طرزِ حکمرانی کی بدولت چین نے اوسطاً 6 فیصد سالانہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ، فی یونٹ جی ڈی پی توانائی کے استعمال میں 26 فیصد کی کمی، اور قومی خوشحالی کے اشاریے میں 18 پوائنٹس کا اضافہ حاصل کیا، جس سے اعلیٰ معیار کی ترقی کے کثیر الجہتی ثمرات واضح ہوئے۔

روایتی مغربی جدیدیت کے نظریات نے "صنعت کاری، شہر کاری، مارکیٹ پر انحصار” کو معیار بنایا، لیکن سماجی انصاف، ماحولیاتی تحفظ اور ثقافتی ورثے کو نظر انداز کر کے بھاری قیمت چکائی جبکہ چینی طرز کی جدیدیت نے یہ ثابت کیا کہ پسماندہ ممالک مغربی ماڈل سے ہٹ کر بھی سبز اور پائیدار ترقی حاصل کر سکتے ہیں ۔یہ خاکہ چینی ثقافت کی شاندار روایتوں سے جڑا ہوا ہے۔ اوّل یہ کہ نظامی سوچ یعنی مختلف عناصر کے مابین ہم آہنگی پر زور دیا جاتا ہے۔ دوم یہ کہ عوامی مرکزیت یعنی عوامی مفاد کو ترجیج دی جاتی ہے۔

سوم یہ کہ پائیدار اخلاقیات یعنی چینی قدیم زمانے سے ہی وسائل کے معتدل استعمال کی تلقین کی جاتی ہے۔آج، عالمی حکمرانی ، ادارہ جاتی جمود اور اقدار میں تصادم کا شکار ہے ، ایسے میں "پانچ جہتی” خاکہ اپنی ہمہ گیر اور جامع خصوصیات کے ساتھ انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجز کا ایک زیادہ مضبوط اور لچکدار حل پیش کرتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.